education essay urdu

talib e ilm ke faraiz essay/طالب علم کے فرائض

طالب علم کے فرائض, talib e ilm ke faraiz essay in urdu.

تعلیم ایک طاقتور ذریعہ ہے جو افراد اور معاشروں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ طلباء، تعلیم کے بنیادی وصول کنندگان کے طور پر، اس تبدیلی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔ علم اور ہنر کے حصول کے علاوہ، طلباء کے کچھ فرائض اور ذمہ داریاں ہیں جو ان کی ذاتی ترقی اور معاشرے کی بہتری کے لیے ضروری ہیں۔ اس مضمون میں، ہم طلبہ کے ان فرائض کو گہرائی سے دریافت کریں گے، جس میں تعلیمی ذمہ داریوں، ذاتی ترقی، اور شہری مصروفیت کا احاطہ کیا جائے گا۔

1:طلباء کی  تعلیمی ذمہ داریاں:

1:سیکھنے کا عزم.

ایک طالب علم کے فرائض کی اصل  شکل  اس میں  سیکھنے کا عزم ہونا چاہیے ۔

اس مقصد کے لیے  طالب علم کو تین باتوں پر عمل کرنا چاہیے ۔

  • طالب علم باقاعدگی سے کلاسوں میں شرکت کرے
  • طالب علم کمرہ جماعت میں مکمل  توجہ  مرکوز رکھے
  • طالب علم سیکھنے کے عمل میں مکمل فعال طور پر حصہ لے

 سیکھنے کی وابستگی کا مطلب یہ بھی ہے کہ نئے خیالات اور نقطہ نظر کے لیے ذہن کو  کھلا  رکھنا جو فکری نشوونما کے لیے ضروری ہے۔

education essay urdu

2:تعلیمی سالمیت

ایک طالب علم کے بنیادی فرائض میں سے ایک تعلیمی سالمیت کو برقرار رکھنا بھی  ہےتعلیمی سالمیت میں  علمی کام میں سرقہ، دھوکہ دہی اور کسی بھی قسم کی بے ایمانی سے گریز کرنا شامل ہے۔ تعلیمی سالمیت کو برقرار رکھنا نہ صرف تعلیم کی قدر کو برقرار رکھتا ہے بلکہ ذاتی کردار کی تعمیر بھی کرتا ہے۔

3:وقت کا استعمال

موثر ٹائم مینجمنٹ ایک ہنر ہے جسے طلباء کو تیار کرنا چاہیے۔ تعلیمی ذمہ داریوں کو زندگی کے دیگر پہلوؤں، جیسے غیر نصابی سرگرمیاں اور ذاتی وابستگیوں کے ساتھ متوازن کرنے کے لیے وقت کا مؤثر طریقے سے انتظام کرنے کی صلاحیت کی ضرورت ہوتی ہے۔ مناسب وقت کا انتظام  ہمیشہ طلباء کی تعلیمی کارکردگی کو نمایاں طور پر بہتر بنا تا ہے ۔طلباء  کا اولین فرض   ہے کہ وقت کی قدر کریں  خدا نے انھیں  جو رحمت  وقت کی صورت  میں عطا کی ہے اس کا مکمل فائدہ اور اسے صحیح طور پر استعمال کریں ،جو طلباء  وقت کی قدر نہیں کرتے  وہ ہمیشہ ناکام رہتے ہیں ۔ مثل مشہور ہے کہ’’گیا وقت پھرہاتھ نہیں آتا ‘‘اور ” اب پچھتاتے کیا ہو؛ جب چڑیاں چگ گئیں کھیت” یعنی وقت گزرنے کے بعد  پشیمان اور شرمندہ  ہونے سے کوئی فائدہ نہیں  ہے ۔

4:نصب العین

طلباء کو اپنی زندگی کے  نصب العین لیے واضح تعلیمی اہداف طے کرنے چاہئیں۔ یہ اہداف قلیل مدتی بھی  ہو سکتے ہیں جیسا کہ  ٹیسٹ میں ایک خاص گریڈ حاصل کرنے کے لیے کوشش  کرنا، یا طویل مدتی، جیسے ڈگری کا حصول ۔ اہداف کا تعین تعلیمی کامیابی کے لیے سمت اور تحریک فراہم کرتا ہے۔

5:رہنمائی کے لیے سرگرداں رہنا

رہنمائی کے لیے اساتذہ  یا  تعلیم یافتہ  افراد سے    مدد لی جائے ۔ ضرورت پڑنے پر مدد حاصل کرنا پختگی اور ذمہ داری کی علامت ہے۔ چاہے وہ کسی استاد سے کسی تصور پر وضاحت طلب کرنا ہو یا ٹیوشن کی تلاش کرنا ، طلباء کو مدد کے لیے پہنچنے میں ہچکچاہٹ اور شرم  محسوس نہیں کرنی چاہیے۔

2:ذاتی اور کردار کی نشوونما

1:ذاتی نظم و ضبط.

خود نظم و ضبط پیدا کرنا ; طالب علم کے فرض کا ایک اہم پہلو ہے۔ اس میں کسی کے اعمال کو کنٹرول کرنے، ذمہ دارانہ انتخاب کرنے، اور تعلیمی اور ذاتی اہداف پر توجہ مرکوز رکھنے کی صلاحیت شامل ہے۔ خود نظم و ضبط ایک ایسی مہارت ہے جو کلاس روم سے باہر ہوتی ہے اور زندگی کے تمام شعبوں میں کامیابی کے لیے ضروری ہے۔

2:احترام اور ہمدردی

طلباء کا فرض ہے کہ وہ دوسروں کے ساتھ احترام اور ہمدردی کے ساتھ پیش آئیں۔ اس میں اساتذہ، ساتھیوں اور متنوع پس منظر سے تعلق رکھنے والے افراد کا احترام کرنا شامل ہے۔ ہمدردی، دوسروں کے جذبات کو سمجھنے اور ان کا اشتراک کرنے کی صلاحیت، مثبت تعلقات اور سیکھنے کے ہم آہنگ ماحول کو فروغ دیتی ہے۔

3:ذاتی ترقی کی ذمہ داری

طلباء کو اپنی ذاتی ترقی اور نشوونما کی ذمہ داری قبول کرنی چاہیے۔ اس کا مطلب ہے فعال طور پر خود کو بہتر بنانے کے مواقع تلاش کرنا، ان کے اعمال اور فیصلوں پر غور کرنا، اور کامیابیوں اور ناکامیوں دونوں سے سیکھنا۔ ذاتی ترقی ایک جاری عمل ہے جو ایک مکمل اور بامعنی زندگی میں حصہ ڈالتا ہے۔

4:تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنا

تنقیدی سوچ اور مسئلہ حل کرنے کی مہارتوں کو تیار کرنا نہ صرف ایک فرض ہے بلکہ طلباء کے لیے ایک قیمتی اثاثہ بھی ہے۔ یہ مہارتیں طلباء کو معلومات کا تجزیہ کرنے، باخبر فیصلے کرنے، اور کلاس روم کے اندر اور باہر، پیچیدہ مسائل کو مؤثر طریقے سے حل کرنے کے قابل بناتی ہیں۔

education essay urdu

3: کمیونٹی کی مصروفیت اور سماجی ذمہ داری

1:رضاکارانہ  امور.

طلباء کا فرض ہے کہ وہ رضاکارانہ کام اور کمیونٹی سروس میں مشغول ہوں۔ معاشرے کے لیے کام کرنا نہ  صرف معاشرے میں مثبت کردار ادا کرنے کا ایک طریقہ ہے بلکہ ذاتی ترقی کا موقع بھی فراہم کرتا  ہے۔ یہ طالب علموں کو ہمدردی، سماجی ذمہ داری، اور دوسروں کو درپیش چیلنجوں کی تفہیم کا احساس پیدا کرنے میں مدد کرتا ہے۔

2:ماحولیاتی ذمہ داری

آج کی دنیا میں، ماحولیاتی شعور تیزی سے پھیل رہا  ہے۔ طلباء کو اپنے ماحولیاتی اثرات کو کم کرنے، پائیداری کو فروغ دینے اور ماحولیاتی مسائل کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کی کوششوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینا چاہیے۔ یہ فرض سیارے کی دیکھ بھال اور سب کے لیے پائیدار مستقبل کو یقینی بنانے تک پھیلا ہوا ہے۔

3:شہری مشغولیت

شہری مصروفیت ایک جمہوری معاشرے میں طلباء کا ایک اہم فریضہ ہے۔ اس میں شہری سرگرمیوں میں فعال شرکت شامل ہے جیسے کہ ووٹنگ، حکومتی عمل کو سمجھنا، اور ان وجوہات کی وکالت کرنا جن پر وہ یقین رکھتے ہیں۔

4:مذاہب اور قومیت کا احترام

طلباء کو فعال طور پر تنوع کے احترام کو فروغ دینا اور اس پر عمل کرنا چاہیے۔ اس میں مختلف نسلوں، مذاہب، جنسوں، جنسی رجحانات اور پس منظر کے افراد کا احترام کرنا شامل ہے۔ تنوع اور شمولیت کو اپنانا ایک زیادہ جامع اور روادار معاشرے کو فروغ دیتا ہے۔

5:والدین کا احترام :

والدین کا احترام  کرنا طلباء  کا فرض ہے ان کو چاہیے کہ  اپنے ماں باپ کی قدر کریں ،ان کا  ہر حکم مانیں ،انہیں تنگ نہ کریں اور  اُف تک نہ کہیں۔

6:اساتذہ کا احترام :

طلباء کو چاہیے کہ  اپنے  اساتذہ  کا دل وجان سے احترام کریں، اساتذہ کے ادب و احترام کے بارے میں حضرت علیؓ کا قول ہے ’’جس نے مجھے ایک لفظ پڑھایا وہ میرااُستادہے‘‘ اساتذہ  ہی وہ ہستی ہیں جو  طلباء  کی اخلاقی اور روحانی تربیت کرکے انھیں  انسان بناتے ہیں  ۔

 اساتذہ کے احترام کا اندازہ آپ  سکندر اعظم  کے اس جواب  سے لگا سکتے ہیں ۔جب سکندر اعظم سے پوچھا گیا  کہ استاد زیادہ قابل احترام ہے کہ باپ؟ اس نے جواب دیا کہ:” باپ مجھے آسمان سے زمین پر لایا اور استاد نے مجھے فرش سے عرش تک پہنچایا”

6:دوستوں سے حسن سلوک:

طلباء کے  فرائض میں دوسرے ہم جماعتوں سے محبت اور شفقت سے پیش آنا بھی شامل ہے غریب اور نادار دوستوں  کی پڑھائی اور مالی مددکرے ۔

7:شائستگی اور رواداری:

طلباء  کو چاہئے کہ وہ بُری سوسائٹی سے بچیں ، مہذب اور شائستہ گفتگو کو اپنا شعار بنائیں  ، فضول خرچی  سے پرہیز کریں ۔

8:وطن  سے محبت:

طلباء کو اپنی ذات اور خاندان کے فرائض سے بڑھ کر وطن عزیز کی خدمت  کا فرض  مقدم رکھنا چاہیے ۔طلباء کو  چاہیے کہ  پڑھائی کے دوران سیاست میں حصہ نہ لیں ہمارے ملک کا مستقبل اسی وقت  اچھا ہو گا جب ہم طلباء  محنت کو شعار بنائیں  گے ۔ ہم  اللہ رب العزت سے دعا  کرتے ہیں کہ   ہمارے پیارےملک  ُ خداداد پاکستان  کو  دن دُگنی اور رات چوگنی ترقیاں  نصیب ہوں  ۔ (آمین)

پڑھو گے لکھو گے تو  بنو گے نواب کھیلو گے کودو گے  تو ہو گے خراب

دیگر مضامین 

1: میرے بچپن کے دن.

بچپن ایک سنہری دور

2: رحمت اللعالمینﷺ

رحمت اللعالمین ﷺ مضمون

3: میرا نصب العین 

4: شجر کاری.

PDF DOWNLOADING

Leave a Comment Cancel reply

Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

education essay urdu

Education System in Pakistan پاکستان کا نظام تعلیم

Pakistan Ka Taleemi Nizam Urdu Mein

What does the constitution of Pakistan say about education?

  • What are the flaws in the education system in Pakistan?
  • How do corruption and political instability affect education?
  • What is the ranking of Pakistan in terms of the out of school population?

Constitutionally, free and compulsory education is the fundamental right of all Pakistanis. It is the responsibility of the state to educate the children of the ages of 5 to 16 year. The article 25-A of the constitution of Islamic Republic of Pakistan reads:

“The State shall provide free and compulsory education to all children of the age of five to sixteen years in such manner as may be determined by law.”

The present education system is replete with flaws and loopholes. For the fulfilment of its responsibility of educating the public, the government needs a strong and effective education system which can deliver the desired results.

The Education System in Pakistan:

Currently, a six-tier education system in running in Pakistan which consists of the following levels:

  • Pre-school – children aged 3 to 5 years
  • Primary Education – grades/classes 1 through 5
  • Middle/Elementary Education – grades/classes 6 through 8
  • High/Secondary Education – grades/classes 9 and 10 (leading to Secondary School Certificate or SSC)
  • Intermediate/Higher Secondary Education – grades/classes 11 and 12 (leading to Higher Secondary School Certificate or HSSC)
  • University Education – undergraduate, graduate, master and doctorate degrees.

Both the federal and the provincial governments are entitled to run and oversee the literacy programs in the country. The educations running under the central and provincial governments are scattered across the country.

Education System in Pakistan Issues and Problems:

Despite the introduction and implementation of around two dozen policies and plans, the education system in Pakistan is facing numerous issues and problems of grave nature. The literacy rate is still below 60% (2016) which puts a question mark on the effectiveness of the learning infrastructure in the country.

Some of the major education system in Pakistan issues and problems are listed below:

Low Budget Allocation:

Pakistan is one of the countries in the world with lowest budgetary allocation for education. She spends only 2% of its national GDP on education. Consequently, millions of children are out of school in the country, i.e. they are deprived of their fundamental (constitutional) right to free and compulsory education. So, the budgetary allocation for education should be increased from 2 to 7 percent.

Corruption:

While the budget for education is already insufficient, the corrupt elements in the management structure further aggravate the situation by filling their pockets through illegitimate means. So, corruption can be regarded as one of the major factors contributing to the failure of educational policies in Pakistan.

Read More: What is Corruption in Urdu and English

Political Instability:

The unstable political environment also affects the efficiency of education system in Pakistan. Political agitations pose hindrance to the implementation of government policies for improving the standard and quality of learning.

Terrorism and Insecurity:

In the recent past, the country has witnessed a wave of inhuman terrorist attacks on the educational institutions. For example, in the years from 2009 to 2013, as many as 642 attacks were launched by the enemies of education and of humanity. So, the parents feel reluctant to send their children to school. On the other hand, the school going children have to study in an insecure and fearful environment which affects the quality of education.

Untrained Teachers:

As less educated and untrained teachers are employed in the schools, they are unable to impart a good quality education to the students.

Lack of Check and Balance:

The lack of proper check and balance promotes negligent behavior on the part of the administrators, educationists and the educators. If the individuals shirking from their responsibilities are brought to book, the education system in Pakistan can significantly be improved.

Poor Infrastructure:

The poor infrastructure, poorly equipped classrooms and debilitating learning environment make major contribution to the inability and failure of education system in Pakistan to deliver the desired results.

Though the government has launched educational reforms to make the education totally free for the children from poor backgrounds, poverty is still a big hindrance on the way to education. The poor parents prefer making their children economic supporters of the family rather than sending them to schools.

Other education in Pakistan issues and problems include unequal standards of education in the public and private section institutions, lack of technical education, regional disparity, unequal educational opportunities for male and female students, and so on.

Facts about Education System in Pakistan:

  • Did you know Pakistan has been ranked as one of the top English speaking nations in the world?
  • Around 50% Pakistanis have command over the English language.
  • While literacy rate in the Federal Capital, Islamabad, is 87%, only around 9.5% of tribal area females are literate.
  • According to a survey conducted in 2016, the literacy rate in Pakistan is 58%.
  • The Pakistani universities produce about 445,000 graduates every year.
  • Did you known Pakistan has been listed among the countries with the lowest literacy rate?
  • The country has the second largest out of the school population (of children) after Nigeria.
  • Only 1 in 3 women in Pakistan can read and write.
  • According to the findings of Pakistan Social and Living Standards Measurement Survey 2004-5, only 7 percent of girls in the rural areas of Baluchistan are literate.
  • The UN World Population Revision 2004 suggests Pakistan will become the 4th largest country by population by 2050.
  • As many as 642 terrorist attacks were launched on educational institutions in Pakistan from 2009 to 2013.
  • Spending just 2% of her national GDP on education, Pakistan is listed among the countries with the lowest educational budgets. (2004)

Search Here

Ahadees e mubarka, hadith about time in urdu, hadith about eyebrows in urdu, hadith about respecting elders, hadith about praising someone, hadith about lanat - is cursing someone permissible in islam, advertisment.

Recent Posts

education essay urdu

Easy Ways To Lose Weight

education essay urdu

Apps Helps To Improve Mental Health

education essay urdu

A Cook Without Head

education essay urdu

Obesity Causes And Treatment in Urdu

Masnoon duain, dua for victory and success, dua for ziddi child, dua for jumma to earn sawab, dua for peace of heart, strange & interesting, samandari raaz batanay wali machli, log hakla ker kion boltay hain, bathroom mein zindagi guzarnay wala khandaan, cooking recipes, social sharing.

web analytics

Wao Study

The Importance of Education: Ilm ki Ahmiyat Essay in Urdu

Hello everyone! I hope you are working great. Today, I want to share a PDF with you of an Urdu Essay about the Importance of Education titled “Ilm ki Ahmiyat”. Knowledge is a light that guides us on how to go from darkness to the future. Let’s delve into it and explore why Education is so important for us in our lives.

Understanding the Importance of Education:

Education works as the cornerstone of human development and societal progress. It Smoothing out the way for a brighter future, enriching human knowledge and intellect. It strengthens the foundations of societal, intellectual, and scientific systems.

Ilm ki Ahmiyat Essay in Urdu PDF:

The PDF includes:

  • An essay about Ilm ki Ahmiyat (Importance of Knowledge).
  • How education enriches human knowledge and intellect.

How to Download:

To download the PDF about Ilm ki Ahmiyat (Importance of Knowledge), click on the “Download” button given above.

Conclusion:

In conclusion, education is the most important fundamental right that must be accessible to all. By using knowledge effectively you will be able to obtain unparalleled results. Therefore, it is important to prioritize and advocate education for social advancement and prosperity.

Thanks for reading and giving your precious and valuable time to this article and PDF. I hope you enjoyed the article and PDF too and explored a lot of information about Ilm ki Ahmiyat (Importance of Knowledge). So, don’t forget to share it with your family members, friends, nearby, and everyone who wants to learn about Ilm ki Ahmiyat (Importance of Knowledge).

More Valuable PDFs:

We have more interesting and informative PDFs available .

  • Ilm ke Faide Essay in Urdu .
  • Warzish ke Faide Essay in Urdu .
  • Khidmat e Khalq Essay in Urdu .
  • Science ke Karishme Essay in Urdu .
  • Mera Pasandida Mashghala Essay in Urdu .

Related Posts

do good have good story

Do Good Have Good Story: A Heartwarming Tale of Kindness

My Aim in Life Essay in English for Class 12

My Aim in Life Essay Quotations: Inspiring Reflections

Leave a comment cancel reply.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

jidariaat.com logo

Urdu Speech on Importance of Education | تعلیم کی اہمیت پر تقریر

Urdu speech on education, taleem par taqreer Urdu, تعلیم کی اہمیت پر تقریر، اسلام میں تعلیم کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں

Urdu Speech on Importance of Education

ماخوذ از: مسابقاتی تقریریں

اسلام میں تعلیم کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں

الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمُ۔ وَ الصَّلوٰةُ وَ السَّلَامُ عَلٰى سَيِّدِ الْعَرَبِ وَ الْعَجَمِ، أَمَّا بَعْدُ۔

اس دور میں تعلیم ہے امراضِ ملت کی دوا ہے خونِ فاسد کے لیے تعلیم مثلِ نیشتر

صدر عالی مقام، حَکَم صاحبان اور سامعینِ عِظام!

میری گفتگو کا موضوع ہے ’’اسلام میں تعلیم کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں‘‘

اسلام میں تعلیم کو بہت اہمیت حاصل ہے، بغیر تعلیم کے دنیا کا کوئی نظام چل ہی نہیں سکتا، یہی وجہ ہے کہ قرآن پاک کی پہلی وحی ’’اِقْرأْ‘‘ میں پڑھنے کا حکم دیا گیا ہے، دوسرے احکام بعد میں آئے۔

آئیے سب سے پہلے تقابلی انداز میں تعلیم کے مقصد پر روشنی ڈالتے ہیں؛ تاکہ اسلام کا نظریۂ تعلیم واضح ہوکر ہمارے سامنے آجائے۔ افلاطون نے اخلاق کی تربیت کو تعلیم کا مقصد بتایا ہے، ارسطو کی نظر میں تعلیم کا مقصد پُر خلوص نیکی کے ذریعہ شادمانی کا حصول ہے، ہربرٹ اسپِنْسر نے کہا تھا کہ تعلیم کا مقصد مکمل زندگی کی تیاری ہے، کارْل مارْکس کا نظریہ تھا کہ تعلیم کا حصول اس لیے ہو؛ تاکہ اقتصادی و سیاسی نظام وجود میں آسکے، گاندھی جی کی نظر میں تعلیم کا اہم مقصد یہ تھا کہ اس کے ذریعہ غیر طبقاتی نظام وجود میں آسکے، رابیندر ناتھ ٹیگور کے نزدیک تعلیم کا مقصد بچے کے ذہن کو قدرتی ماحول سے روشناس کرانا تھا، جبکہ اسلامی نقطۂ نظر سے خالص رضائے الٰہی کی طلب، مقصدِ تخلیق کے منشا کو پورا کرنا، خود اچھے اخلاق سے آراستہ ہونا اور دوسروں کو آراستہ کرنا، علم کی روشنی سے جہل کی تاریکی کو دور کرنا، نہ جاننے والوں کو سکھانا، بھٹکوں کو راہ دکھانا، حق کو پھیلانا اور باطل کو مٹانا تعلیم و تَعَلُّم کا مقصد ہے۔

سامعینِ بزم!

اسلام میں تعلیم کی اہمیت کیا ہے؟ اس کا اندازہ اس سے کیجیے کہ ایک طرف قرآن میں خوفِ خدا کی بنیاد تعلیم کو قرار دیتے ہوئے فرمایا گیا: ’’إنَّمَا یَخْشَى اللهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَآءُ‘‘ تو دوسری طرف حدیث میں مرد و عورت کی تعلیم کی فرضیت کا اس طرح اعلان ہوا: ’’طَلَبُ الْعِلْمِ فَرِيْضَةٌ عَلٰى كُلِّ مُسْلِمٍ وَّ مُسْلِمَةٍ‘‘ جہاں اللہ نے ایمان والوں اور اہلِ علم کے درجات بلند کرنے کی بات ان الفاظ میں کی: ’’إِنَّما يَرْفَعِ اللّٰهُ الَّذِينَ آمَنُوا مِنْكُمْ وَ الَّذِيْنَ اُوْتُوا الْعِلْمَ دَرَجَاتٍ‘‘ وہیں رسول اللہ ﷺ نے تعلیم کا راستہ اختیار کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری ان الفاظ میں دی: ’’مَنْ سَلَكَ مَسْلَكًا فِيْ طَلَبِ الْعِلْمِ سَهَّلَ اللهُ لَهٗ طَرِيْقَ الْجَنَّةِ‘‘ اسی علم کی بدولت سب سے پہلے نبی حضرت آدمؑ کو سجدے کے قابل بنایا گیا اور سب سے آخری نبی حضرت محمدؐ کی دنیا میں تشریف آوری کا مقصد تعلیم دینا بتایا گیا، آپؐ نے فرمایا: ’’وَ إِنَّمَا بُعِثْتُ مُعَلِّماً‘‘ بے شک میں ایک معلم کی حیثیت سے بھیجا گیا، ابوداؤد کی روایت ہے کہ ’’علم سکھاؤ؛ اس لیے کہ علم کا سکھانا نیکی ہے، اس کا طلب کرنا عبادت ہے، اس کا مذاکرہ تسبیح ہے، اس پر بحث کرنا جہاد ہے، اس کا خرچ کرنا تَقَرُّبِ الٰہی کا ذریعہ اور نہ جاننے والوں کو بتانا صدقۂ جاریہ ہے۔‘‘

تعلیم سے آتی ہے اقوام میں بیداری ہے علم کے پنجے میں شمشیرِ جہاں داری

میں آپ کی توجہ اس طرف مبذول کرانا چاہتا ہوں کہ ہمارے نبی رحمۃ للعالمین ﷺ نے بچیوں کی صحیح تعلیم و تربیت کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری دی ہے، کیوں؟ اس لیے کہ کسی بچے کو پڑھانا ایک فرد کو پڑھانا ہے؛ لیکن کسی بچی کو تعلیم دینا پورے خاندان کو تعلیم دینا ہے، آپ ہمیں بتائیے کہ دین کی مکمل جانکاری کے ساتھ بچیاں اگر عالمہ نہیں بنیں تو جہالت کے دلدل سے خواتین کو کون نکالے گا اور حضرت عائشہؓ کا رول ادا کرنے والی خواتین کہاں سے آئیں گی؟ یہی نہیں بلکہ نبیٔ رحمتؐ نے بغیر کسی مرد اور عورت کی تفریق کے آج سے چودہ سو سال پہلے میڈیکل تعلیم کی ترغیب دی، غور کیجیے کہ شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے اگر بچیاں ڈاکٹر نہیں بنیں گی تو عورتوں کا علاج مردوں کو کرنا ہوگا اور جینٹس ڈاکٹر کی نظر لیڈیز پیشینٹ کے جسم کے ان حصوں پر پڑے گی جس کو نہ ہم پسند کرتے ہیں اور نہ ہماری شریعت۔

علم انسان کو انسان بنا دیتا ہے علم بے مایہ کو سلطان بنادیتا ہے علم جسے دے خدا اسے توفیق بھی دے ورنہ علم انسان کو شیطان بنا دیتا ہے

آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ ہمارے دوسرے تعلیمی رہنما قرآن و حدیث کی روشنی میں تعلیم کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟

حضرت ابوبکرؓ نے فرمایا: ’’علم پیغمبروں کی میراث ہے۔‘‘

حضرت عمرؓ نے بتایا: ’’طالب دنیا کو علم سکھانا ڈاکو کے ہاتھ تلوار بیچنا ہے۔‘‘

حضرت عثمانؓ نے سمجھایا: ’’برباد ہے وہ علم جس پر عمل نہ کیا جائے۔‘‘

حضرت علیؓ نے دکھایا: ’’شرافت عقل و ادب سے ہے نہ کہ مال و نسب سے۔‘‘

حضرت معاذؓ نے کہا: ’’علم کا سیکھنا نیکی اور اس کا سکھانا عبادت ہے۔‘‘

امام محمدؒ نے واضح کیا: ”ہمارا علمی مشغلہ بچپن سے موت تک ہونا چاہیے۔“

امام شافعیؒ نے اعلان کیا: ’’علم کا حاصل کرنا نفل پڑھنے سے بہتر ہے۔‘‘

امام غزالیؒ نے بتایا: ”بھلائی کی تعلیم میں والدین، اساتذہ اور مربی سب کو اجر ہے۔‘‘

شیخ عبدالقادر جیلانیؒ نے فرمایا: ’’حکم بدلتا ہے علم نہیں، حکم منسوخ ہوتا ہے علم نہیں۔‘‘

امام زہریؒ نے سمجھایا: ’’علم کا قیام ہے تو دین و دنیا قائم ہے۔‘‘

حضرت عطاؒ نے کہا: ’’علم کی ایک مجلس گناہ کی ستر مجلسوں کا کفارہ بنتی ہے۔‘‘

حضرت زرنوجیؒ نے اعلان کیا: ”علم ہی کی بدولت حضرت آدمؑ کو فرشتوں پر فضیلت ملی۔‘‘

شاہ ولی اللہؒ نے واضح کیا: ’’تعلیم کا مقصد معاشرے میں اسلامی رسموں کو رواج دینا ہے۔‘‘

حضرت تھانویؒ نے فرمایا: ’’دین کے مراکز ہی اس وقت اسلام کی بقا کی ایک صورت ہیں۔‘‘

حضرت مودودیؒ نے بتایا: ”انقلابِ امامت کے لیے انقلاب تعلیم ناگزیر ہے۔“

سرسید احمد خانؒ نے اعلان کیا: ”ہمارے دائیں ہاتھ میں قرآن، بائیں ہاتھ میں سائنس اور سر پر توحید کا تاج ہوگا۔“

مولانا ابوالکلام آزادؒ نے کہا: ”مقصدِ تعلیم معاشی مسائل حل کرنا نہیں، انسان کی تعمیرِ نو اصل ہے۔“

مفکّرِ اسلام علی میاں ندویؒ نے رہنمائی فرمائی کہ: ’’مدرسے اپنا کام چھوڑ دیں تو زندگی کے کھیت سوکھ جائیں اور انسانیت مرجھانے لگے۔“

آئیے عہد کریں کہ ہم اپنے معاشرے سے جہالت کی تاریکی کو دور کریں گے، علم کی روشنی گھر گھر پہنچائیں گے، اپنے بچوں کو معیاری تعلیم دیں گے اور اس حقیقت کو سچ کر دکھلائیں گے کہ:

اے علم تیری ذات سے دنیا کا بھلا ہے دنیا ہی نہیں دین کی بھی تجھ پہ بِنا ہے

وَ مَا عَلَيْنَا إِلَّا الْبَلَاغُ

  • مزید تقریریں دیکھیں
  • بچوں کے لیے تقاریر
  • تقاریر برائے جمعہ
  • اس ویب سائٹ میں تقریر یا مضمون شائع کرانے کے لیے اسے پڑھیں
  • Click to share on WhatsApp (Opens in new window)
  • Click to share on Facebook (Opens in new window)
  • Click to share on Telegram (Opens in new window)
  • Click to share on Twitter (Opens in new window)
  • Click to share on Pinterest (Opens in new window)
  • Click to share on LinkedIn (Opens in new window)
  • Click to share on Tumblr (Opens in new window)
  • Click to share on Reddit (Opens in new window)
  • Click to share on Pocket (Opens in new window)
  • Click to email a link to a friend (Opens in new window)
  • Click to print (Opens in new window)

متعلقہ اشاعتیں

سیرت النبیؐ کے موضوع پر تقریر

سیرت النبیؐ کے موضوع پر تقریر|سیرت محسن انسانیت ﷺ | ایمان افروز تقاریر

نماز کے موضوع پر تقریر

نماز کی فضیلت و اہمیت| نماز کے موضوع پر تقریر| ایمان افروز تقاریر

۱۵/اگست| یوم آزادی پر تقریر| مقبول تقریریں.

جداریات

جنگ آزادی اور علمائے ہند | جنگ آزادی پر تقریر | منتخب تقاریر

Leave a comment cancel reply.

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

اس براؤزر میں میرا نام، ای میل، اور ویب سائٹ محفوظ رکھیں اگلی بار جب میں تبصرہ کرنے کےلیے۔

Ilm Ki Awaz

Ilm Ki Awaz

Taleem e Niswan Essay in Urdu with headings for all Classes | مضمون تعلیم نسواں

taleem e niswan essay on education

Today I write about the Taleem e Niswan Essay in Urdu with headings, pdf and quotations for classes 5 6 7 8 9 10 and 12th in easy and short wordings. Women’s Education Essay for Pakistani Students and Women These days, women and men work together in every industry. The reason for this is the education of women. It is important for Pakistan’s creation from the beginning to the end. The nation’s strength is its women. Women’s Education essays are supposed to take care of the house, but she goes above and beyond the call of duty to succeed.

تعلیم نسواں مضمون

پاکستانی طالب علموں اور خواتین کے لئے خواتین کی تعلیم پر ایک مضمون ان دنوں، خواتین اور مرد ہر صنعت میں مل کر کام کرتے ہیں. اس کی وجہ خواتین کی تعلیم ہے۔ قیام پاکستان کے لیے شروع سے آخر تک یہ ضروری ہے۔ ملک کی طاقت اس کی خواتین ہیں۔ آپ خواتین کو ہر ایک صنعت میں سینئر عہدوں پر کام کرتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔ خواتین کو گھر کی دیکھ بھال کرنے کی توقع کی جاتی ہے، لیکن وہ کامیاب ہونے کے لئے فرض کی کال سے اوپر اور باہر جاتا ہے

موجودہ صورتحال سے آگاہ ہونا چاہئے اور اس حقیقت کی روشنی میں چیلنجوں سے کیسے نمٹنا ہے کہ تعلیم مردوں اور عورتوں کے لئے یکساں طور پر اہم ضروریات میں سے ایک ہے۔ یہاں، ہم خواتین کی تعلیم کے بارے میں ایک مقالہ فراہم کر رہے ہیں جس سے طالب علموں اور بچوں دونوں کو فائدہ پہنچے گا

تعلیم نسواں کی اہمیت

آپ ایک آدمی کو تعلیم دیتے ہیں. آپ ایک عورت کو تعلیم دیتے ہیں۔ آپ ایک نسل کو تعلیم دیتے ہیں – بریگھم ینگ 

میں اپنی بات کا آغاز اپنے پیارے آقا حضرت محمد کی اس حدیث سے کرتا ہوں جس میں انھوں نے فرمایا : “علم حاصل کرنا ہر مسلمان اور عورت پر فرض ہے” اب ایک بات تو واضح ہو گئی کہ مذہب اسلام نے مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں کی تعلیم کو بھی اہم قرار دیا ہے۔ ایک تعلیم یافتہ خاتون ایک نسل کو پروان چڑھانے میں بہت اہم فریضہ ادا کرتی ہے اگر ماں پڑھی لکھی ہو گی تو یقیناً اس کی اولاد میں بھی اچھے اوصاف ہوں گے جو یقیناً معاشرے کے لئے سود مند ثابت ہوں گے کیونکہ کسی بھی معاشرے کی ترقی کے لئے لوگوں کا تعلیم یافتہ ہونا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے لیکن نپولین کے مطابق ـ” تم مجھے تعلیم یافتہ ماں دو میں تمہیں مہذب قوم دوں گا” ایک اور مقولہ کے مطابق ” اگر آپ کسی مر کو تعلیم دلوائیں تو وہ ایک شخص کی تعلیم ہو گی لیکن اگر آپ ایک عورت کو تعلیم دیتے ہیں تو گویا آپ پورے معاشرے کو تعلیم دیتے ہیں”

Quaid e Azam Muhammad Ali Jinnah said

قائد اعظم محمد علی جناح نے فرمایا

حتمی طور پر خواتین کی تعلیم کو گھریلو، سماجی اور قومی سطح پر ترجیح دی جانی چاہیے کیونکہ یہ ہماری پسماندگی کا علاج ہے۔

معاشرے کو اس حقیقت کو سمجھنے کی ضرورت ہے کہ گھریلو، سماجی اور قومی مفادات کے لئے خواتین کی تعلیم ضروری ہے۔ لوگوں کو خواتین کو سیکھنے کے معاملے میں کمتر نہیں سمجھنا چاہئے۔ انہیں بوجھ نہیں بلکہ ایک ایسی افرادی قوت سمجھا جانا چاہئے جسے انہیں تعلیم دے کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ 

خواتین کی تعلیم نہ صرف انہیں مالی طور پر بااختیار بنائے گی بلکہ انہیں گھروں کی اچھی دیکھ بھال کرنے کے قابل بھی بنائے گی۔ ایک تعلیم یافتہ عورت اپنی ذمہ داریوں کو اچھی طرح جانتی ہے اور اپنے بچوں کی پرورش مہذب ماحول میں کر سکتی ہے۔ اس طرح ایک تعلیم یافتہ عورت معاشرے کی ترقی میں اپنا حصہ ڈال سکتی ہے۔ وہ ایک حوصلہ افزائی اور ہدایت شدہ نسل پیدا کرتی ہے۔

Women Empowerment

خواتین کی تعلیم کو بااختیار بنانا .

پاکستان میں خاص طور پر دیہی علاقوں میں معاشرے میں خواتین کی حیثیت بہت خراب ہے۔ خواتین کو کوئی عزت نہیں دی جاتی اور ان کے ساتھ برا سلوک کیا جاتا ہے۔ پاکستان کی خواتین کے معاملے میں تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہ دینے، کم عمری اور جبری شادیوں، تیزاب گردی، گھریلو تشدد اور غیرت کے نام پر قتل کا مسئلہ بہت سنگین ہے۔

 اسلام میں مردوں اور عورتوں کے ساتھ یکساں سلوک اور مساوی حیثیت کا تقاضا کیا گیا ہے پھر بھی جب پاکستان ایک اسلامی ملک ہے تو خواتین کو نہ تو مساوی حقوق دیے جاتے ہیں اور نہ ہی ان کے ساتھ یکساں سلوک کیا جاتا ہے بلکہ ان کے ساتھ غلاموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے۔  پاکستان کو مختلف صوبوں میں تقسیم کیا گیا ہے جنہیں مزید شہری اور دیہی علاقوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔

دیہی علاقوں میں خواتین کی حیثیت خاص طور پر بہت قابل رحم ہے اور پاکستان کے شہری علاقوں میں قدرے بہتر ہے۔ شہری علاقوں کی خواتین کسی نہ کسی طرح تعلیم حاصل کر رہی ہیں اور اچھے عہدوں پر کام کر رہی ہیں لیکن دیہی علاقوں اور دیہاتیوں کی خواتین انتہائی خراب حالت میں زندگی گزار رہی ہیں۔ پاکستان میں خواتین کی شرح خواندگی بھی بہت کم ہے کیونکہ خواتین کو تعلیم حاصل کرنے کی اجازت نہیں ہے اور انہیں صرف گھر پر ہی رہنا پڑتا ہے۔ 

World Bank Reported

ورلڈ بینک کی رپورٹ.

ورلڈ بینک کی رپورٹ کے مطابق 2022 میں خواتین عالمی آبادی کا 49.6 فیصد تھیں۔ خواتین بڑی تعداد میں موجود ہیں. وہ ان کی جنس اور جنس کے بارے میں ایک جیسے ہیں. چونکہ تعلیم کا مقصد انسان کو سوچنے اور عمل کرنے کے قابل بنانا ہے ، لہذا خواتین کی تعلیم ضروری ہے۔ 

تعلیم ایک فرد کی صلاحیتوں کو پالش کرتی ہے۔ قدرت نے خواتین کو غیر معمولی صلاحیتوں سے نوازا ہے۔ لہٰذا معاشرے کی ترقی اور ترقی کے لیے خواتین کی تعلیم کی اشد ضرورت ہے

Society Needs

معاشرےکی ضرورت, islamic perspective of education, تعلیم کے بارے میں اسلامی نقطہ نظر.

پاکستان ایک ایسا ملک ہے جو مذہب یعنی اسلام کی بنیاد پر وجود میں آیا ہے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنے مسلمانوں کو دین کی پیروی کرنے اور زندگی گزارنے کے بارے میں ایک مکمل ہدایت فراہم کی ہے۔ قرآن مجید اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے اقوال دین کی پیروی کرنے اور زندگی بسر کرنے کا مکمل مشورہ اور قاعدہ ہیں تاکہ مسلمان یہاں اور آخرت دونوں جگہ کامیاب ہو سکیں۔

 اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو وحی عطا فرمائی ہے اور پہلی وحی علم کے بارے میں تھی۔ علم حاصل کرنے کی ضرورت کو اس طرح واضح طور پر بیان نہیں کیا جاسکتا ہے۔  اللہ تبارک وتعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا: (اے محبوب! اللہ کے نام کے ساتھ پڑھو جس نے (ہر چیز) کو پیدا کیا ہے۔ اس نے انسان کو جونک (ماں کے پیٹ میں) کی طرح لٹکے ہوئے بڑے پیمانے پر (چپکے ہوئے) سے پیدا کیا ۔ 

پڑھو اور تمہارا رب بڑا مہربان ہے جس نے انسان کو قلم سے پڑھنا سکھایا اور اس کے علاوہ انسان کو وہ سب کچھ سکھایا جو وہ نہیں جانتا تھا ” (العلق 96:1-5)۔ اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ چاہتا ہے کہ اس کے ماننے والے مطالعہ کریں اور علم حاصل کریں۔ اللہ تعالیٰ نے یہ بھی فرمایا کہ اس نے اپنے آدمی کو پڑھنا لکھنا سکھایا ہے اور اسے تعلیم حاصل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

In conclusion, education for women is crucial for the progress of any society. It is a fundamental right of women, just like men, and must be ensured across all levels of society. Education enables women to become self-reliant, make informed decisions about their lives, and actively participate in social, economic, and political processes.

Mazmoon Taleem e Niswan questions and answers.

What is Taleem e Niswan? 

تعلیم نسواں کیا ہے؟ 

تعلیم نسواں (خواتین کی تعلیم) علامہ اقبال کا تحریر کردہ ایک ناقابل یقین حد تک مقبول اردو مضمون ہے۔ اس کام کے ذریعے اقبال اس خیال پر زور دیتے ہیں کہ خواتین کو تعلیم اور اس کے بہت سے فوائد تک رسائی دی جانی چاہئے۔ وہ اس بات کی ایک واضح تصویر پیش کرتے ہیں کہ کس طرح تعلیم کسی کے افق کو بڑھا سکتی ہے اور مجموعی طور پر خود کو بہتر بنانے اور زندگی میں زیادہ سے زیادہ کامیابی کا باعث بن سکتی ہے۔ اس مضمون کو اردو ادب کا ایک کلاسک تصور کیا جاتا ہے، جسے دنیا بھر میں لاکھوں افراد نے پڑھا ہے۔ 

What Themes Does the Essay Address?

مضمون میں کون سے موضوعات کا احاطہ کیا گیا ہے؟

 تعلیم نسواں میں خواتین کے لیے تعلیم اور بااختیار بنانے سے متعلق متعدد موضوعات پر روشنی ڈالی گئی ہے۔ مصنف کا کہنا ہے کہ خواتین کو مردوں کی طرح تعلیم تک رسائی حاصل ہے، اور یہ کہ خواتین کی تعلیم کو محدود کرکے، معاشرہ مؤثر طریقے سے اپنے شہریوں کی صلاحیت کو محدود کر سکتا ہے. اقبال نے اس مضمون کو ایک ایسی جگہ بنانے کی اہمیت پر اپنے خیالات پر بحث کرنے کے لئے بھی استعمال کیا ہے جہاں افراد فیصلے یا انتقام کے خوف کے بغیر اپنے خیالات ، آراء اور دلائل کو تلاش کرنے کے لئے آزاد ہیں۔

Who Wrote the Essay? 

مضمون کس نے لکھا ہے؟ 

”تعلیم نسواں” اردو زبان کے مشہور شاعر اور فلسفی محمد اقبال نے 1939ء میں لکھی تھی۔ وہ تمام صنفوں کے لئے تعلیم کی اہمیت پر اپنے خیالات پر تبادلہ خیال کرتے ہیں ، اور علم تک رسائی افراد کو اپنی زندگیوں میں مثبت تبدیلیاں لانے کے لئے کس طرح بااختیار بنا سکتی ہے۔ وہ دلیل دیتے ہیں کہ علم نہ صرف ایک عیش و عشرت ہے بلکہ حقیقی انسانی ترقی کے لئے بھی ایک ضرورت ہے ، اور یہ بامعنی برادریوں اور معاشروں کی تشکیل کے لئے ضروری ہے۔

What Connections Has It Drawn Across Different Areas of Study?

مطالعہ کے مختلف شعبوں میں اس نے کیا کنکشن تیار کیے ہیں؟

“تعلیم نسواں” کو مطالعہ کے مختلف شعبوں جیسے فلسفہ ، مذہب ، عمرانیات اور سائنس کے مابین دلچسپ روابط پیدا کرنے کے طور پر دیکھا گیا ہے۔ اقبال نے آزاد مرضی جیسے تصورات پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے اور افراد کو اپنی تقدیر کی تشکیل کی طاقت دے کر مطالعے کے ان شعبوں میں موضوعات کو جوڑ دیا۔ ان کا اصرار ہے کہ صنف سے قطع نظر معاشرے کو تعلیم دے کر انفرادی شہری ذاتی اور سماجی سطح پر تبدیلی لانے کی صلاحیت حاصل کرتے ہیں۔

Why Is It Still So Relevant Today?

یہ آج بھی اتنا متعلقہ کیوں ہے؟

مضمون “تعلیم نسواں” آج بھی متعلقہ ہے، کیونکہ یہ مسلسل لوگوں کو روایتی عقائد اور معاشرتی نظام کی حدود کو آگے بڑھانے کے لئے حوصلہ افزائی کرتا ہے. اقبال کے مضمون میں افراد کی حدود پر توجہ مرکوز کرنے کے بجائے ان کے لئے کیا ممکن ہے اس کے میدان کو کھولنے کی کوشش کی گئی ہے۔ وہ اس بات پر زور دیتے ہیں کہ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ کسی شخص کی تعداد کس سے زیادہ ہے ، اس میں مناسب تربیت اور تعلیم کے ذریعہ قابو پانے کی صلاحیت موجود ہے۔

Note : I hope you appreciate the reading about Essay on Taleem e niswan in Urdu language for classes 5 6 7 8 9 10 and 12th. you can also read

ilm k faide and ilm ki ahmiyat

Related Posts

National Day 14 august 1947, 2023

Pakistan Independence Day on 14 August 1947, 2023

August 10, 2023 December 31, 2023

Allama Iqbal Essay in Urdu

Allama Iqbal Essay in Urdu | علامہ اقبال پر مضمون

August 2, 2023 August 16, 2023

Essay on Karachi Problems in Urdu for Students

Problems of Karachi City Essay in Urdu 2023 Best Rankings

July 23, 2023 July 24, 2023

' src=

About Muhammad Umer

Leave a reply cancel reply.

Your email address will not be published. Required fields are marked *

Save my name, email, and website in this browser for the next time I comment.

IMAGES

  1. SOLUTION: Urdu essay

    education essay urdu

  2. 10+ Urdu essays ideas

    education essay urdu

  3. The Importance of Education essay Urdu handwriting| Short Speech on Education مضمون تعلیم کی اہمیت

    education essay urdu

  4. Speech On Education In Urdu

    education essay urdu

  5. SOLUTION: "Zam Zam" essay in Urdu

    education essay urdu

  6. SOLUTION: Urdu Language Need And Importance Essay In Urdu

    education essay urdu

VIDEO

  1. The Importance of Education essay Urdu handwriting| Short Speech on Education مضمون تعلیم کی اہمیت

  2. Best urdu Speech on Importance of Education

  3. 10 Lines on Importance of Education in Urdu || Importance of Education Essay in Urdu

  4. Urdu Essay Hamara Nizam-e-Taleem

  5. Essay Writing in Urdu

  6. Essay on Women Education In Urdu 10 Lines Essay

COMMENTS

  1. Essay On Importance of Education in Urdu

    تعلیم اور معاشرہ. دنیا کی کامیاب اقوام کی پشت پر تعلیم کا عمل ہی پوشیدہ رہا ہے۔. جو لوگ معاشرے میں تعلیم حاصل کرتے ہیں چاہے وہ دینی ہو یا دنیاوی اس انسان کا اپنے معاشرے کے اندر اور اپنے گھر میں ...

  2. Essay on Education in Urdu

    Essay on Education in Urdu. تعلیم پر مضمون. تعلیم کیا ہے؟ تعلیم اسکول، کالج، یونیورسٹی اور مدارس سے ملنے والی ڈگری کا نام نہیں ہے؛ بلکہ یہ تمیز و تہذیب، احساسات و جذبات اور فکر و خیالات کو بہتر بنانے کا دوسرا نام ہے۔.

  3. talib e ilm ke faraiz essay/طالب علم کے فرائض

    talib e ilm ke faraiz essay in urdu. تعلیم ایک طاقتور ذریعہ ہے جو افراد اور معاشروں کو تبدیل کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ طلباء، تعلیم کے بنیادی وصول کنندگان کے طور پر، اس تبدیلی میں ایک اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

  4. Education System in Pakistan Issues and Problems …

    What does the constitution of Pakistan say about education? What are the flaws in the education system in Pakistan? How do corruption and political instability affect education?

  5. Mera School Essay In Urdu

    میرا اسکول پر ایک مضمون | Mera School Essay In Urdu. میں نیشنل پبلک ہائی سکول دہلی کا طالب علم ہوں۔. ہر شخص کو اپنا گھر، اپنا محلہ، اپنا شہر اور اپنا دیش پیارا ہوتا ہے۔. اسی طرح ہر طالب علم کو اپنا سکول ...

  6. The Importance of Education: Ilm ki Ahmiyat Essay in …

    Discover the profound importance of education with our insightful Urdu essay PDF on 'Ilm ki Ahmiyat.' Download now and enlighten your mind!

  7. Urdu Speech on Importance of Education

    Urdu Speech on Importance of Education. ماخوذ از: مسابقاتی تقریریں. اسلام میں تعلیم کی اہمیت قرآن و حدیث کی روشنی میں. الْحَمْدُ لِلّٰهِ الَّذِي عَلَّمَ بِالْقَلَمِ، عَلَّمَ الْإِنْسَانَ مَا لَمْ يَعْلَمُ۔. وَ الصَّلوٰةُ وَ السَّلَامُ عَلٰى سَيِّدِ الْعَرَبِ وَ الْعَجَمِ، أَمَّا بَعْدُ۔. اس دور میں تعلیم ہے امراضِ ملت کی دوا.

  8. essay on importance of education in urdu

    Today, I’m so excited to share something important with you. That is a PDF on an Essay in Urdu about Empowering Women through Education titled “Taleem e Niswan”. Let’s take a look at …

  9. Taleem e Niswan Essay in Urdu with headings for all …

    Today I write about the Taleem e Niswan Essay in Urdu Language with headings, pdf and quotations for classes 5 6 7 8 9 10 and 12th in easy and short wordings.